لکھنؤ، 26؍جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اترپردیش کے شاملی میں واقع کیرانہ سے مبینہ طور پر ہندؤں کی نقل مکانی کے معاملہ کی میڈیا رپورٹنگ پر کچھ ضروری لگام لگانے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کرنے ولی مفاد عامہ کی عرضی کو نامنظور کر دیا ہے۔عدالت نے کیرانہ معاملے کی غیر حقیقی رپورٹنگ سے جڑے معاملات پر کارروائی کی گیند متعلق انتظامیہ کے پالے میں ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر کسی شخص کو ایسی کسی چیز سے تکلیف ہوتی ہے تو متعلقہ قانون اپنا کام کرے گا۔جسٹس امریشور پرتاپ ساہی اور جسٹس شمشیر بہادر سنگھ کی بنچ نے یہ حکم گذشتہ 23؍جون کو ایک صحافی کی طرف سے دائر درخواست پر دیا ہے۔درخواست میں اہم سیاسی جماعتوں، نیوز چینلوں اور پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی )کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست گزار کا الزام تھا کہ کیرانہ کے معاملے کو لے کر میڈیا کے ایک طبقے کی طرف سے جس طرح سے ماحول بنایا گیا وہ پی سی آئی کے مقررکردہ بنیادی اصولوں اور صحافت کے ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے۔اس غیر ذمہ دارانہ حرکت سے ریاست کا فرقہ وارانہ ماحول بھی خراب ہو سکتا ہے۔عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ کیرانہ سے ایک خصوصی کمیونٹی کی مبینہ نقل نکانی کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے اور اس کا سیاسی استعمال بھی ہو رہا ہے، لہذا عدالت سے گزارش ہے کہ وہ متعلق انتظامی حکام کو ہدایت دے کہ وہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو مناسب ہدایت یا مشورہ دے کر اس پر لگام لگائے۔